ارنا رپورٹ کے مطابق، "کاظم غریب آبادی" نے حمید نوری کے بیٹے سے ایک ملاقات میں ان کو ملک کی مختلف سطوح بالخصوص عدلیہ اور کونسل برائے انسانی حقوق کیجانب سے نوری کی رہائی کیلئے اٹھائے گئے اقدامات کی وضاحت کی۔
انہوں نے حمید نوری کیخلاف زیادہ سے زیادہ ظلم کرنے اور دباؤ ڈالنے کے باجود، اپنے بنیادی موقف پر کھڑے رہنے کو سراہتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اس غیر قانونی ٹرائل میں جو کم وقت مختص کیا گیا تھا، کو دہشتگرد منافقین گروہ کی اصل نوعیت کے انکشاف کے ایک اچھے موقع میں تبدیل کردیا۔
غریب آبادی نے دنیا کے کسی کونے میں رہنے والے ایرانی شہریوں کے حقوق کے دفاع کو ایرانی فرض قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے اس کیس کے حل میں اپنی تمام صلاحیتوں کو بروئے کار لایا ہے اور اس حوالے سے اپنی کوششوں کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔
ایرانی عدلیہ کے نائب سربراہ برائے بین الاقوامی امور نے ایرانی ریڈیو اور ٹیلی ویژن اور دیگر این جی اوز سے مطالبہ کیا کہ وہ حمید نوری کے کیس پر خاصی توجہ دیں اور اس کیس پر روشنی ڈالنے کیلئے اپنی مختلف صلاحیتوں سے فائدہ اٹھائیں۔
در این اثنا حمید نوری کے بیٹے نے اپنے والد کی صورتحال اور 32 مہینوں کے دوران سوئڈن کی جیل میں ان کیخلاف غیر انسانی اقدامات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ "سویڈش حکام نے ابھی تک میرے والد کی آنکھوں کے ماہر سے ملنے کی درخواست پر اتفاق نہیں کیا ہے، اور اگرچہ میری والدہ اور بہن میرے والد سے ملنے کے لیے کچھ عرصے کے لیے اس ملک میں ہیں، لیکن سویڈش حکام نے ابھی تک ان کو ملاقات کی اجازت نہیں دی ہے۔"
انہوں نے اپنے والد کے خلاف غیر انسانی اور غیر قانونی اقدامات پر روشنی ڈالنے، دہشتگرد گروہ منافقین گروہ کی نوعیت کے انکشاف و نیز اپنے والد کی رہائی کی صورتحال کی فراہمی کا مطالبہ کیا۔
واضح رہے کہ ایرانی شہری حمید نوری نومبر 2009 سے سویڈن میں قید تنہائی میں ہے؛ اپنی گرفتاری کے بعد نوری کو ساڑھے سات ماہ تک فون پر کال کرنے کی اجازت نہیں دی گئی اور دو سال تک اپنے خاندان سے آمنے سامنے ملنے کی اجازت بھی نہیں دی گئی تھی۔
اس کے علاوہ نوری کے خاندان کے سویڈن کے آخری سفر کے دوران بار بار کی درخواست کے باوجود ان کے پوتے پوتیوں کے لیے ان سے ملنے جانا ممکن نہیں تھا۔
خیال رہے کہ نوری پر سویڈن میں ایک غیر قانونی مقدمے میں منافقین دہشت گرد گروہ کے متعدد ارکان کی شکایت اور ان کیخلاف بے بیناد کے الزامات لگانے کے تحت مقدمہ چلایا گیا ہے۔
انہیں پچھلے ڈھائی سالوں میں، اپنے شہری حقوق کی بار بار خلاف ورزیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے، جن میں قید تنہائی، مار پیٹ، جبری طور پر کپڑے اتارنے، ڈاکٹر تک رسائی کی کمی و غیرہ شامل ہیں۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu
آپ کا تبصرہ